پکڑے جاتے ہیں فرشتوں کے لکھے پر نا حق
آدمی کوئی ہمارا دم تحریر بھی تھا
مرزا غالب کی شاعری
1797-1869
عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا
عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا
درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
دل کے خوش رکھنے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا