ہے رام کے وجود پہ ہندوستاں کو ناز
اہل نظر سمجھتے ہیں اس کو امام ہند
علامہ اقبال کی شاعری
1877-1938
حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی
حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی
خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ
عشق بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں
عشق بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر
باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم
باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم
سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا
انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات
اگر ہنگامہ ہائے شوق سے ہے لا مکاں خالی
اگر ہنگامہ ہائے شوق سے ہے لا مکاں خالی
خطا کس کی ہے یا رب لا مکاں تیرا ہے یا میرا